×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / طھارت / کانوں کامسح کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:4732
- Aa +

سوال نمبر ۱: جناب عالی کشاف القناع میں آیا ہے کہ نرم ہڈی کے ساتھ جو کان کا حصہ چھپا ہوا ہے اس کا مسح کرنا واجب نہیں ہے کیونکہ اصل تو سر ہے جو حصہ بالوں کے ذریعہ چھپ جائے تو اس پر مسح کرنا واجب نہیں ہے اس لئے کان میں بدرجہ أولیٰ نہیں ہونا چاہئے اور وہ نرم ہڈی کان کے اوپر اند ر کوہوتی ہے یعنی اس کا اوپر والا حصہ اور وہ حصہ جس سے آواز سنی جاتی ہے ۔تو کیا اس کا یہ مطلب ہے وضو کرنے کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ اپنی شہادت والی انگلیوں کو کان کے اندر والے حصہ میں داخل کرے اور بڑی انگلیوں سے کان کی نرم ہڈی کے پچھلے والے حصہ کو مسح کرے اور شہادت کی انگلیوں کو اس وقت تک نہ نکالے جب تک کان کی نر م ہڈی کے مڑے ہوئے حصوں کومسح کرے؟ سوال نمبر۲: کیا کان کاوہ ابھر ا ہوا وہ حصہ جس کان کے اندرونی حصہ کے بالمقابل ہوتاہے وہ بھی چہرے دھونے میں شامل ہے ؟ سوال نمبر۳: میرا ایک دوست کہتا ہے کہ ناک کے اندر کا وہ حصہ جونتھنوں کے درمیان آڑ ہے اور یہ حصہ اس بندے کو نظر آتاہے جو اس کے قریب ایک سائیڈ پر کھڑا ہو اور وہ گول حصہ نیچے کی طرف ناک میں تھوڑا سا جھکا ہوا ہوتاہے ان کو ایک بندے نے بتایا کہ اس دھونابھی واجب ہے اس لئے کہ وہ چہرے کے ظاہری حصہ کے حکم میں شامل ہے ، کیا اس کی یہ بات صحیح ہے یا اس کی جگہ وہ کافی ہوجاتا ہے جو ناک کی جگہ استنشاق میں کافی ہوجاتاہے ؟

مسح الاذنین

جواب

حامداََ ومصلیاََ

امابعد

اہل علم کی ایک ایک جماعت جیسا کہ ابو جعفر طبری اور ایک قول اسحق بن راہویہ ؒ سے بھی اس کے وجوب کے ایک قول منقول ہے اور یہی حنابلہ کابھی مذہب ہے ۔اور قائلین وجوب کے ہاں کفایت کا طریقہ کانوں کوک مسح کرنے میں یہ ہے کہ دونوں کانوں کے ظاہری حصوں کا مسح کیا جائے اس کے نیچے جو نرم ہڈیوں کے ذریعے چھپے ہوئے ہیں ، اور انہوں نے کانوں کے سراخ یعنی اندرونی حصہ کو مسح کرنے میں عدم وجوب کی وضاحت کی ہیں کشاف القناع میں (۱۰۰/۱) کہاہے :’’پس غسل میں کانوں کے دھونے کا خیال ہوشیاری کے ساتھ رکھنا چاہئے اور وضو میں اس کا مسح واجب نہیں ہے ‘‘۔اور رہی بات ناک کے اندردونوں نتھنوں کے درمیان والا حصہ تو اس کا دھونا واجب نہیں ہے ۔اور مجھے تو یہ لگ رہا ہے کہ اس میں بحث کافی لمبی ہوگئی یا تو یہ کسی گہرے مذموم سے ناشی ہے یا پھر وساوس کی وجہ سے لہٰذا ان سے انصراف و اجتناب ہی بہتر ہے اللہ آپ کو ہر خیر کی توفیق دے!


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں