×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / فجرکے وقت سے تقریبا دس منٹ پہلے روزہ رکھنا؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2355
- Aa +

رمضان کے مہینے میں بعض کلینڈروں کو ہم نے دیکھا ہے کہ ان میں ایک خانہ ہوتا ہےجس کوامساک کہا جاتا ہے اور اس کو فجرسے تقریبا دس منٹ یا سوا گھنٹہ پہلے رکھا جاتا ہے،تو کیا اس کی سنت میں کوئی اصل ہے یا یہ کوئی بدعت ہے؟

الإمساك قبل الفجر بنحو عشر دقائق

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ تعالی کی توفیق سے جواب دیتے ہوے ہم عرض کرتے ہے کہ 

یہ بعض کلینڈروں میں فجر سے پہلے کا وقت لکھنا جس کی طرف آپ نےاشارہ کیا ہے یا سائل نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے،بلا شبہ اسکی کوئی اصل نہیں۔ نبیﷺ کی سنت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے اور یہ بعض لوگوں کی اپنی پسند اوراجتہاد ہے۔ جس میں انہوں نے نبیﷺ کی مخالفت کی ہے،کیونکہ نبیﷺ نے اپنےصحابہؓ کوفرمایا جیسا کہ صحیح میں ہے (تمہیں نہ روکے "سحری سے" بلالؓ کی اذان کیونکہ یہ رات کواذان دیتاہے) یہ اس اذان کی طرف اشارہ  ہے جو طلوع فجر سے پہلے ہے، (لیکن ابن مکتوم کی اذان) جو فجرکے واضح ہونے کے وقت اذان دیتا ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: (کیونکہ وہ اذان نہ دیتے جس وقت تک ان کوکہا نہ جاتا کہ صبح ہوگئی ،صبح ہوگئی)۔ یعنی صبح واضح ہوگئی۔ یہ تو ایک وجہ ہے۔

اور اس سے ہمارے لئے واضح ہوتا ہے کہ نبیﷺ  نے لوگوں کواذان کے وقت سے پہل کرنے سے روکا تھا۔ اورفرمایا کہ (نہ روکے تم کو) اوریہی وجہ ہےکہ جوشخص بھی کسی بھی ذریعہ کے ساتھ ان چیزوں کےکھانےسے روکےگا جن کواللہ نے حلال کیا ہے خواہ لکھنے کے ذریعہ سے ہویا قول کے ذریعہ سے ہو تو وہ نبی ﷺ کی سنت کی مخالفت میں پڑگیا۔

 اللہ تعالیٰ روزے کی آیت میں فرماتے ہیں (پس اب مباشرت کرواپنی بیویوں سے اور تلاش کرو وہ جواللہ نے لکھا ہے تمھارےلئے اور کھاؤ پیؤ یہاں تک کہ تمہیں سفید دھاگہ اور کالا دھاگہ علیحدہ علیحدہ  نظر آجائے فجرمیں سے) (البقرۃ:۱۸۷) تو اس حکم کے دارومدارکو صبح کی واضح ہونے پر رکھا۔ اور احتیاط کی وجہ سے پہل کرنے پر دارومدار نہ رکھا یا صبح کے واضح ہونےسے پہلے روزہ رکھنے پر بھِی نہ رکھا۔

 لہذا نبیﷺ کی سنت کی پابندی ہونی چاہیے اور لوگوں کو ایسے احکامات میں حرج ومشقت میں نہیں ڈالنا چاہیے جن کا حکم اللہ نے دیا ہی نہیں۔ اور اس مسئلہ اصل قاعدہ وہ ہے جو دلائل میں آیا ہے کہ لوگوں کے لئے جائز ہے کہ کھائے پئے یہاں تک کہ واضح ہوجائے سفید دھاگہ کالے دھاگے سے فجرمِیں سے۔


سب سے زیادہ دیکھا گیا

ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں