×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / متفرق فتاوى جات / کیا اس قسم کی عبارات کا بھیجنا پڑھنے والے پر لازم آئے گا؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2715
- Aa +

مجھے ایک دعوت نامہ [میسج] ملا جس میں لکھنے والے نے اس دعوت نامہ کو اس عبارت کے ساتھ ختم کیا تھا ’’یہ دعوت نامہ اپنے دس ساتھیوں کو ارسال کردو، یہ آپ کے پاس ایک امانت ہے اگر اس امانت کو نہیں پہنچایا تو آپ سے اس بارے میں باز پرس اور پوچھ گچھ ہوگی‘‘۔ لہٰذا اب فضیلتِ مآب سے میرا یہ سوال ہے کہ شریعت میں ان جیسی عبارات کا کیا حکم ہے ؟ اور کیا واقعی اپنے دس ساتھیوں کو ارسال کرنا میرے ذمے لازم ہوگیا ہے ؟

هل هذه العبارة ملزِمة لكل من قرأها؟

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

اس جیسی عبارات کو وہ لوگ لکھتے ہیں جو اپنی مدعو چیز کو لوگوں کے درمیان فروغ دینا چاہتے ہیں ، جبکہ یہ سراسر غلط ہے ، اس لئے کہ اس میں لوگوں پر وہ چیزیں لازم کی جاتی ہیں جواللہ تعالیٰ نے قول ورسالت اور عدد کے اعتبار سے اصل تبلیغ میں بھی ان پر لازم نہیں کیں ، لہٰذا آپ پر اس کا ارسال کرنا لازم نہیں ہے ، اور میری رائے تو یہ ہے کہ آپ اس جیسی عبارتوں کو نشر کرنے والے کے نام ایک نصیحت آموز خط لکھیں کہ ازراہِ کرم لوگوں کو یونہی بے جا تنگ کرکے تکالیف و مشقتوں کا مکلّف نہ بنائیں جن کا اللہ تعالیٰ نے بھی ان کو مکلّف نہیں بنایا۔

آپ کا بھائی

خالد المصلح

20/10/1424هـ


سب سے زیادہ دیکھا گیا

ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں