×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / بغیر کسی عذر کے روزوں کی قضاء میں سستی کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2171
- Aa +

بغیر کسی عذر کے روزوں کی قضاء میں سستی کرنے کا کیا حکم ہے؟

تكاسل عن قضاء الصيام بغير عذر

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

ایسی عورت پر واجب تو یہ ہے کہ جو اس کے روزے رہ گئے ان کی قضاء کرے، اگر اس نے ایک سال روزے نہ رکھے ہوں، یعنی رمضان تو آیا مگر اس نے روزے نہیں رکھے تو جمہور علماء کا کہنا ہے کہ اس پر اب روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ کھانا کھلانا بھی واجب ہے کیونکہ صحابہؓ سے ایسے ہی مروی ہے۔

امام ابو حنیفہؒ کا کہنا یہ ہے کہ اب صرف روزے قضاء کرنا ہی واجب ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اسی کو واجب کیا ہے، فرمان باری تعالی ہے: ((پھر بھی گر تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے)) [البقرہ:۱۸۴]  یہاں اللہ نے اطعام کا ذکر نہیں کیا لہذا اطعام واجب نہیں ہے، اور جو صحابہ کے بارے میں مروی ہے وہ استحباب پر محمول ہے نہ کہ وجوب پر، اور یہی امام ابو حنیفہ کا قول ہے کہ اس پر صرف روزے ہی واجب ہیں زیادہ اقرب اور صحیح معلوم ہوتا ہے، واللہ اعلم۔

لہذا یہ عورت روزے قضاء کرے گی اور اگر کھانا بھی کھلانا چاہے تو بھی اچھی بات ہے لیکن یہ لازم اور واجب نہیں


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں