×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / رمضان میں روزے کے ساتھ اپنی بیوی کے پچھلے راستے میں دخول کرن

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3304
- Aa +

محترم جناب! اللہ آپ کو امن و امان میں رکھے، امید ہے کہ آپ میرے لئے ہدایت اور مغفرت کی دعا کرتے ہوں گے، مجھ سے ایسا گناہ سرزد ہو گیا ہے جس سے مجھے بہت سخت ڈر ہے کہ مجھے اور میری اہلیہ کو کہیں ہلاکت میں نہ ڈال دے، میں نے اپنی بیوی کے ساتھ رمضان میں دن کے وقت ایسے جماع کیا ہے جیسے قوم لوط کی عادت تھی، ہم دونوں کو اپنے کئے پر بہت زیادہ ندامت ہے، اب ہم اپنے اس فعل کا کفارہ کس طرح سے ادا کریں؟ آپ سے درخواست ہے کہ ہمارے لئے ہدایت اور مغرفت کی دعا کرتے رہیں، واللہ میرا گمان یہ تھا کہ یہ فعل مکروہ ہے اور حرام روزے کی حالت میں پوری طرح سے دخول کرنا ہے، پھر میں نے ایک کتاب میں اس فعل کا حکم پڑھا کہ اللہ تعالی ایسے شخص کو روز قیامت دیکھیں گے بھی نہیں، دنیا میری نظروں کے سامنے سے اوجھل ہو گئی اور اب میری یہ حالت ہے کہ اللہ کا غضب کسی بھی وقت ہم پر نازل ہو سکتا ہے، آپ سے گزارش ہے کہ ہماری راہنمائی فرمائیں

أتى امرأته في الدبر في نهار رمضان

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

اس فعل میں تو بہت ہی زیادہ قباحت اور ہلاکت ہے۔

سب سے پہلے تو: یہ فعل چاہے عام حالت میں ہو یا روزے کی حالت میں، بالکل حرام ہے، کیونکہ عورت کے پچھلے راستے میں دخول کرنا کبیرہ گناہ ہے اور متعدد احادیث میں آیا ہے کہ نبی نے ایسے شخص پر لعنت بھیجی ہے جو اپنی بیوی سے پچھلے راستے جماع کرے، لہذا اللہ سے ڈرو اور اس فعل کو چھوڑ دو، آپ کا اس پر اصرار کرنا عورت کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ آپ سے طلاق طلب کرے اورآپ سے فراق اختیار کر لے، اور اگر یہ صورتحال ہو کہ عورت بھی اس برے فعل میں آپ کے ساتھ موافقت رکھتی ہے تو قاضی پر واجب ہے کہ آپ دونوں کے درمیان تفریق کر دے۔

دوسرا یہ کہ: اس فعل میں روزے کے احترام کو پامال کرنا اور اس کو فاسد کرنا لازم آتا ہے، اب اگر آگے کے راستے عورت کے کے ساتھ جماع کرنا (روزے کی حالت میں) ہلاکت کا باعث ہے جیسا کہ ابو ہریرہؓ کی حدیث میں وارد ہوا ہے کہ ایک آدمی نبی کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ میں ہلاک ہو گیا، آپ نے فرمایا: (( کس چیز نے تمہیں ہلاکت میں ڈالا؟))، کہنے لگا: میں نے روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کر لیا۔ تو اب اگر یہ فعل ہلاکت میں ڈالنے والا ہے تو پیچھے کے راستے دخول سے کتنی بڑی ہلاکت ہو گی؟

اس فعل پر اب پانچ قسم کے احکام متوجہ ہوتے ہیں:

 ۱: روزے کا فاسد ہو جانا

 ۲: باقی دن امساک (کھانے، پینے اور جماع سے رکنا) کا واجب ہونا

۳: توبہ اور زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنا

۴: کفارہ دینا، اور وہ غلام آزاد کرنا ہے، اگر وہ نہ ہو تو دو مہینے مسلسل روزے رکھنا، اور اگر اس پر قادر نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا، کفارہ اسی ترتیب سے ہے

۵: جمہور کے قول کے مطابق قضاء کرنا بھی واجب ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ اس نے چونکہ قصداََ ارتکاب کیا ہے تو اب قضاء کا کوئی فائدہ نہیں


سب سے زیادہ دیکھا گیا

ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں