×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / اصول فقہ / اہل مدینہ کے عمل کا حجت ہونا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3180
- Aa +

اہل علم کے کلام میں سے یہ قول مجھے اشکال میں ڈال رہا ہے: یہ عمل مدینہ میں لوگوں کے ہاں مشہور تھا کتاب و سنت سے استدلال کئے بغیر ہی، اور یہ کہ یہ قاعدہ اللہ تعالی کے اس فرمان سے معارض نظر آرہا ہے ((اگر تم اکثر اہل زمین کی اطاعت کرو وہ تمہیں اللہ کے راستے سے ہٹا دیں گے)) [الانعام: ۱۱۶] ؟

حجية عمل أهل المدينة

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

عمل اہل مدینہ کو حجت ماننے کے قاعدے کو امام دارالہجرہ امام مالک اور ان کے اصحاب نے اپنایا ہے اور اس عمل کو حجت ماننے پر جمہور اہل علم ، فقہاء اور علمائے اصول نے ان کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ عمل اہل مدینہ اور دیگر شہروں کے عمل میں کوئی فرق نہیں، لہذا جو دلیل کے موافق ہو تو حجت اسی کو مانا جائے گا جہاں کہیں بھی ہو، کتاب اللہ اور سنت رسولپر کوئی کسی کا بھی عمل حجت نہیں ہے۔

یہ مسئلہ اہل علم کے ہاں معروف ہے، کتب اصول اور دیگر کتب میں مذکور ہے اور اس کی بہت سی فروع اور تفاصیل بھی ہیں، ممکن ہے جو میں نے ذکر کیا اس سے آپ کو فائدہ ہو گا۔

آپ کا بھائی/

خالد بن عبد الله المصلح

01/04/1425هـ

 


سب سے زیادہ دیکھا گیا

ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں