کیا یہ بات سچ ہے کہ آج کل جو کمپنیاں میدان میں ہیں وہ سُود سے خالی نہیں ہوتیں ؟ اور یہ کہ مضاربت کمپنیوں کے شئیرز کے ساتھ برابر ہے جو ہم سنتے ہیں کہ وہ خالص ہیں یا اس کے علاوہ جو بھی ہے تو وہ مال کے عوض مال بیچنے کے حکم میں ہے ؟ اور اگر معاملہ ایسا نہ ہو یعنی اگر یہ مال کے عوض مال بیچنا نہ ہو تو ان کمپنیوں کے شئیرز کے بارے میں مضاربت کا کیا حکم ہے جنہیں بعض اہل علم جاری کرتے ہیں جیسا کہ شیخ شبیلی حفظہ اللہ اور شیخ عصیمی اس بات پر مستحکم ہیں کہ یہ خالص ہیں ، اور پھر ثانی یا ثالث کے ربع کے ختم ہونے کے بعد خالص کمپنیوں کے فہرست سے خارج از امکان ہو جاتا ہے، اس لئے کہ انہوں نے یا تو امانت رکھوائی ہے یا سود کے ذریعہ قرض لیا ہے ، اور میں نے بھی اس میں حصہ لیا ہے ، اور میرے بھی کچھ شئیرز ہیں اب اگر میں نے ان کو کمپنی کے خارج از امکان قرار دینے کے بعد خالص فہرست سے بیچ دیتا ہوں تو میں اپنا وہ مال گنواتا ہوں جس سے میں نے اس وقت وہ شئیرز خریدے تھے جب وہ خالص تھے ؟ ازراہ کرم اس بارے میں ہمیں فتوی دیں
هل الشركات التي على الساحة الآن تتعامل بالربا؟