السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ جناب من! اگر میں وضو کروں اور جرابوں پر مسح کرکے اسے فسخ کرلوں ، تو کیا اس سے میرا وضو ٹوٹ جائے گا؟
هل ينتقض الوضوء بخلع الشراب بعد المسح عليه؟
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ جناب من! اگر میں وضو کروں اور جرابوں پر مسح کرکے اسے فسخ کرلوں ، تو کیا اس سے میرا وضو ٹوٹ جائے گا؟
هل ينتقض الوضوء بخلع الشراب بعد المسح عليه؟
جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حامدا و مصلیا
امابعد۔
اس مسئلہ کے تحت اہلِ علم کے مختلف اقوال ہیں ، ان میں صحیح ترین قول یہ ہے کہ موزے کے اتارنے کے بعد مسح کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتابلکہ طہارت باقی رہتی ہے ، جب تک کہ اسے کوئی حدث لاحق نہ ہو جائے، اور وہ ایسا ہی ہے جیسے اس نے موزہ اتارا ہی نہ ہو کیونکہ اصل میں طہارت باقی ہے اور اس کے ختم ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔ اور اگر موزہ کے اتارنے سے طہارت ختم ہوتی تو اللہ کے نبی علیہ السلام بیان فرمادیتے ۔
اس لئے دوبارہ سے نئے طور پر طہارت کی تجدید کرنا لازم نہیں اور نہ ہی پاؤں دوبارہ دھونے کی ضرورت ہے ۔اور یہی قول علماء کی ایک جماعت کاہے جن میں حسن بصریؒ اور امام قتادہؒ شامل ہیں اور اسی قول کو ابن المنذر نے بھی اختیار کیا ہے اور یہی قول ہمارے شیخ عثیمین ؒ نے بھی اختیار کیا ہے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔
آپکا بھائی
أ.د خالد المصلح
21 /9 / 1424هـ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حامدا و مصلیا
امابعد۔
اس مسئلہ کے تحت اہلِ علم کے مختلف اقوال ہیں ، ان میں صحیح ترین قول یہ ہے کہ موزے کے اتارنے کے بعد مسح کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتابلکہ طہارت باقی رہتی ہے ، جب تک کہ اسے کوئی حدث لاحق نہ ہو جائے، اور وہ ایسا ہی ہے جیسے اس نے موزہ اتارا ہی نہ ہو کیونکہ اصل میں طہارت باقی ہے اور اس کے ختم ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔ اور اگر موزہ کے اتارنے سے طہارت ختم ہوتی تو اللہ کے نبی علیہ السلام بیان فرمادیتے ۔
اس لئے دوبارہ سے نئے طور پر طہارت کی تجدید کرنا لازم نہیں اور نہ ہی پاؤں دوبارہ دھونے کی ضرورت ہے ۔اور یہی قول علماء کی ایک جماعت کاہے جن میں حسن بصریؒ اور امام قتادہؒ شامل ہیں اور اسی قول کو ابن المنذر نے بھی اختیار کیا ہے اور یہی قول ہمارے شیخ عثیمین ؒ نے بھی اختیار کیا ہے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔
آپکا بھائی
أ.د خالد المصلح
21 /9 / 1424هـ