×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / نماز ترک کرنے کا کیا حکم ہے؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2408
- Aa +

سوال

نماز ترک کرنے کا کیا حکم ہے

ما حکم ترك الصلاۃ؟

جواب

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:

اگر نماز کا ترک کرنا انکار کی بناء پر ہو توپھر اس کے انکاری کے کفر پر علماء کا اجماع ہے بشرطیکہ وہ اس کے حکم سے ناواقف نہ ہو، ہاں اگر نماز کا ترک کرنا محض سستی یا اس کو ہلکا سمجھنے کی وجہ سے ہو تو یہ بالاتفاق علمائے امت کے نزدیک بہت بڑاجرم اور بہت بڑا گناہ ہے ۔باقی ایسے شخص پر حکم لگانے میں علماء کا اختلاف ہے جمہور علماء میں سے مالکیہ ، شافعیہ اور حنابلہ کے ہاں اگر وہ اس فعل پر اصرا ر کرے تو اسے قتل کردیا جائے گا اور پھر اس میں ان کا آپس میں اختلاف ہے کہ کیا اسے کفراََ قتل کیا جائے گایا نہیں؟تو حنابلہ کے ہاں اسے کفراََ قتل کیا جائے گااور یہی قول ایک بڑی جماعت کابھی ہے جس میں حسن بصری، ابراہیم نخعی، عبداللہ ابن مبارک اور محمد بن حسن رحمہم اللہ سرفہرست ہیں ان کی دلیل مسلم شریف کی (۸۲)حدیث ہے جس میں حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے آپکو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ :’’آدمی اور کفروشرک کے درمیان صرف نماز کا ترک کرناہے ‘‘۔اس کے علاوہ اور بھی ان کے دلائل ہیں ، ایک قول یہ ہے کہ اس پر حد لگا کر قتل کیا جائے گا یہ قول حنفیہ ، مالکیہ اور شافعیہ کے اکثر فقہاء کا ہے اور دوسری روایت امام احمدؒ سے منقول ہے ۔بہرکیف واجب تویہی ہے کہ اس عظیم عبادت کو ہلکا سمجھنے سے حتی الوسع پرہیز کی جائے ۔اب اہلِ علم میں سے جو اس بات کے قائل ہیں کہ اسے قتل کیا جائے گا تو اس بارے میں بھی ان کا آپس میں اختلاف ہے کہ کیا صرف ایک نماز کے ترک کرنے سے اس کو قتل کیا جائے گا یا تین نمازوں کے ترک کرنے پر؟تو اس میں ظاہر تویہی لگ رہا ہے کہ قتل کا حکم صرف اسی شخص پر لاگو ہوگا جو اس کو اپنامستقل شعار اور عادت بنالے باقی جو شخص کبھی ایک فرض نماز پڑھتا ہے ایک چھوڑتا ہے یا ایک پڑھتا ہے اور کئی نمازیں ترک کرتاہے تو نہ تو ایسے تارکِ صلاۃکو قتل کیا جائے گا اور نہ ہی اسے کافر قرار دیا جائے گا۔واللہ أعلم۔

آپ کا بھائی

خالد بن عبد الله المصلح

14/03/1425هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں