میں ایک ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھنا چاہتاہوں جو قرأت بہت تیزی سے پڑھتا ہے یہاں تک کہ بسا اوقات تو پورا کلمہ یا آیت کھاجاتاہے پھر اکثر مقتدی امام کے ساتھ بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔
إمامنا لا يقيم القراءة فما حكم الصلاة خلفه
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
میں ایک ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھنا چاہتاہوں جو قرأت بہت تیزی سے پڑھتا ہے یہاں تک کہ بسا اوقات تو پورا کلمہ یا آیت کھاجاتاہے پھر اکثر مقتدی امام کے ساتھ بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔
إمامنا لا يقيم القراءة فما حكم الصلاة خلفه
جواب
اگر وہ سورۂ فاتحہ کو بغیر کسی کمی کے پوری طرح سکون سے پڑھتا ہے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے لیکن اگر وہ اس میں کمی کرتاہے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے جیسا کہ صحیحین میں عبادہ بن صامتؓ سے مروی ہے کہ :’’جس نے سورۂ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی ‘‘۔اور جیسا کہ امام مسلمؒ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ :’’جس نے نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن (سورۂ فاتحہ) نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص الخلقت حمل کی مانند ہے ‘‘ تین مرتبہ ایسا فرمایا یعنی وہ نامکمل ہے ۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
08/10/1424هـ
اگر وہ سورۂ فاتحہ کو بغیر کسی کمی کے پوری طرح سکون سے پڑھتا ہے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے لیکن اگر وہ اس میں کمی کرتاہے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے جیسا کہ صحیحین میں عبادہ بن صامتؓ سے مروی ہے کہ :’’جس نے سورۂ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی ‘‘۔اور جیسا کہ امام مسلمؒ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ :’’جس نے نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن (سورۂ فاتحہ) نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص الخلقت حمل کی مانند ہے ‘‘ تین مرتبہ ایسا فرمایا یعنی وہ نامکمل ہے ۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
08/10/1424هـ