×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / صدقہ فطر کی ادئیگی کسی اور شہر میں

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1338
- Aa +

سوال

کیا صدقہ فطرکی ادائیگی اپنے شہر کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں کرسکتاہے ؟

هل يجوز إخراج زكاة الفطر خارج بلد المزكي؟

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

صدقہ فطر کی ادائیگی اپنے شہر کے بجائے  دوسرے شہردینا جائزہے لیکن جب کوئی مصلحت یا حاجت ہو ۔جسطرح کی صورت حال آج کل شام اورصومالیہ میں ہے توان حالات میں نقل زکوٰۃ وفطرجائز ہے ۔لیکن اگر نقدی کی شکل میں اس کی ادائیگی کرنی ہوتو جلدی کرے تاکہ جس کو بھیج رہے ہووہ اس پر کوئی طعام خریدسکے کیونکہ جمہور کامذہب یہ ہے کہ صدقہ فطر کی  اپنے اصلی ہی شکل میں دے ۔لیکن چونکہ یہاں نقدی بھیجنے میں ہی مصلحت اورضرورت ہے تواس حالات میں علما کی ایک جماعت نے نقل کرنے کی گنجائش دی ہے ۔

البتہ کوئی اس طرح کی مصلحت نہ ہوتو پھر اصل طعام ہی دے ۔کیونکہ ابن عمر ؓ کی حدیث میں آپ نے طعام کے بارے میں ہی فرمایاجیسے (نبی نے طعام میں سے ایک صاع کھجور نکالنے کاحکم دیا ہے خواہ وہ مسلمان بچہ ہوبڑاہو،آزاد ہوغلام ہو،اورمرد ہو یا عورت)


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں