×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / رمضان کی قضاء کو موخر کرنا دوسرے رمضان کی آمد تک

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1536
- Aa +

سوال

اگر کوئی رمضان کی قضاء اتنی موخر کرے کہ دوسرا رمضان آجائے تو اس کے ذمہ کیا واجب ہے؟

أخر قضاء رمضان حتى أتى رمضان الآخر

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

جمہورعلماء کا مذہب کہ جو رمضان کی قضاء کو موخر کرے، آنے والے رمضان کے بعد تک تو اس پر قضاء کے ساتھ فدیہ بھی واجب ہے اور یہ بات مستند ہے جیسا کہ ابو ہریرۃؓ سے نقل ہے اور جمہور فقہاء بھی اسی پر ہے کہ یہ واجب ہے ۔ اور اہل علم کی ایک جماعت کے نزدیک یہ مستحب ہے ۔

بہرحال خواہ واجب ہو یہ یا سنت، اس حکم میں کافی گنجائش ہے ۔ اور دو قولوں میں سے زیادہ اقرب الی صواب یہ ہے کہ صرف قضاء ہی واجب ہے اور جہاں تک کھانا کھلانے کی بات ہے تو اس کو بعض صحابہؓ نے مستحب قرار دیا ہے ۔ لہذا اگر کوئی ایسا کرلے تو بہتر ہے اور اگر نہ کرے تو اس کے لئے قضاء ہی کافی ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (تم میں سے اگر کوئیمریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ اتنی ہی تعداد پوری کرلے باقی دنوں میں) [البقرۃ:۱۸۴] اور اس کے علاوہ کچھ واجب نہیں


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں