×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / ذوالحجہ کے پہلے دس دن کے روزے

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2167
- Aa +

سوال

محترم جناب! میں پورے دس دن کے روزے رکھ لیتا ہوں تو کیا یہ جائز ہے؟ میں یہ اس لئے پوچھ رہا ہوں کہ میں کچھ ایسا نہیں کرنا چاہتا جو آپؐ کے سنت کے مطابق نہ ہو مگر میں یہ دس دن اس لئے روزہ رکھتا ہوں تا کہ زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کر سکوں، تو کیا یہ جائز ہے؟

صيام العشرة أيام الأول من شهر ذي الحجة

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

عید کے دن کا روزہ جائز نہیں کیونکہ نبیؐ نے اس دن کے روزے سے منع فرمایا ہے، اور جو باقی نو روزے ہیں تو ان کو آپؐ نے پسند فرمایا جیسا کہ صحیح مسلم میں ابو قتادہؓ کی روایت ہے کہ نبیؐ نے عرفہ کے روز کے روزے کے بارے میں فرمایا: ((میں اللہ سے اس کی امید رکھتا ہوں کہ یہ میرے ایک سال پچھلے اور ایک سال اگلے روزوں کے برابر ہو))۔

جہاں تک ان دس دنوں کے باقی روزوں کی بات ہے تو اہل علم کا اس میں اختلاف ہے، جمہور کا کہنا ہے کہ یہ روزے بھی مشروع ہیں جو کہ آپؐ کے قول کے عموم میں داخل ہوتے ہیں ((کوئی بھی دن ایسے نہیں جن میں اللہ کو نیک عمل اتنا پسند ہو جتنا ان دس دنوں میں پسند ہے)) صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول، اللہ کے راستے کا جہاد بھی نہیں؟، رسول اللہؐ نے فرمایا: ((اللہ کے راستے کا جہاد بھی نہیں، مگر وہ آدمی جو خود اپنے مال سے نکلا ہو اور کچھ لے کر واپس نہ آیا ہو))، تو روزہ بغیر کسی اختلاف کے نیک عمل ہے۔

مسلم نے حدیث ذکر کی ہے (۱۱۷۶) اعمش عن ابراہیم عن اسود عن عائشہؓ کے طریق سے کہ نبینے ان دس دنوں کے روزے نہیں رکھے،  اور ترمذی کی روایت (۷۵۶) میں ہے کہ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: میں نے نبیؐ کو کبھی بھی دس دنوں کا روزہ رکھتے نہیں دیکھا، اور ان کی دس دنوں سے مراد ذوالحجہ کے پہلے نو دن ہیں، اور ان دنوں کے روزے رکھنے کا ثبوت بھی وارد ہوا ہے حضرت جابر ؓ کی روایت سے جو کہ ابو داؤود (۴۴۳۷) نسائی (۳۳۷۲) اور احمد (۲۱۸۲۹) نے حر بن صیاح عن ہنیدہ بنت خالد عن امرأتہ عن بعض ازواج النبی کے طریق سے ذکر کی ہے: نبیذوالحجہ کے نو دنوں کے روزے رکھتے تھے، اس حدیث کو اکثر علماء نے ضعیف قرار دیا ہے، لہذا ان روزوں کی مشروعیت پر ابن عباس کی حدیث بطور دلیل قائم ہو گی، اور یہ حدیث حضرت عائشہؓ کی حدیث سے معارض نہیں کیونکہ عائشہؓ کی حدیث یہ بتا رہی ہے کہ انہوں نے روزے نہیں رکھے، جبکہ یہ حدیث آپ کے فعل کے بارے میں خبر دے رہی ہے، اور قول دلالت کرنے میں فعل سے زیادہ قوی ہوتا ہے، اور یہی جمہور علماء کا کہنا ہے


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں