×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / میرے شوہر نے میرے ساتھ رمضان میں دن کے وقت جماع کیا تو کیا میرے اوپر کفارہ آئے گا؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2180
- Aa +

سوال

میرے شوہر نے میرے ساتھ رمضان میں دن کے وقت جماع کیا جبکہ میں بھی رضا مند تھی تو کیا میرے اوپر کفارہ آئے گا؟

جامعني في نهار رمضان فهل عليّ كفارة؟

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

وہ عورت جس کے ساتھ اس کا شوہررمضان میں روزے کی حالت میں جماع کرے اور وہ رضامند ہو،تو اس بارے میں علماء کے دو قول ہیں:

پہلا قول: اس پر بھی کفارہ ایسے ہی واجب ہے جیسے اس کے شوہر پر واجب ہے کیونکہ اصل تو یہ ہے کہ عورتیں (احکام کے اعتبار سے) مردوں کی مانند ہیں جب تک کوئی دلیل نہ آجائے جس سے تخصیص ہوتی ہو، آپ نے بھی اس آدمی کو کہا جس نے رمضان میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کیا جیسا کہ بخاری اور مسلم کی روایت جو ابو ہریرہؓ سے مروی ہے اس میں مذکور ہے:((کیا تمہارے پاس غلام آزاد کرنے کیلئے مال ہے؟ کہنے لگا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو کیا تم دو مہینے مسلسل روزے رکھ سکتے ہو؟ کہنے لگا: نہیں، آپ نے فرمایا: کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ کہنے لگا: نہیں، پھر آپ تشریف فرما ہوئے تو کوئی شخص ایک پیالا لے کر آیا جس میں کھجوریں تھیں، آپ نے فرمایا: یہ صدقہ کر دو، تو وہ شخص کہنے لگا: ہم سے زیادہ فقیر کون ہو گا جس کو ہم صدقہ دیں؟ اس شہر میں کوئی گھر بھی ہم سے زیادہ ضرورت مند نہیں ہے، تو نبی ہنسنے لگے حتی کہ آپ کے دانت نظر آنے لگے پھر فرمایا: جاؤ اور اپنی بیوی کو کھلا دو))۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اس عورت نے بھی جماع کر کے رمضان کے مہینے کا احترام کو ٹھیس پہنچائی ہے اور رمضان کے روزہ کا بھی لحاظ نہیں رکھا تو اس پر کفارہ واجب ہو گا جیسے آدمی پر واجب ہوتا ہے۔ یہی قول جمہور علماء کا ہے جن میں احناف، مالکیہ، حنابلہ شامل ہیں اور امام شافعی کا بھی ایک قول یہی ہے۔

دوسرا قول: یہ ہے کہ اس عورت پر کفارہ نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ نے اس آدمی کی بیوی پر کفارہ واجب نہیں کیا جس نے آکر کہا تھا کہ میں ہلاک ہو گیا، اور یہ احتمال بھی موجود ہے کہ وہ راضی ہو۔ امام احمدؒ سے پوچھا گیا اس شخص کے بارے میں جس نے رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ روزے کی حالت میں جماع کیا ہو کیا اس کی بیوی پر بھی کفارہ واجب ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہم نے ایسا کچھ نہیں سن رکھا کہ عورت پر کفارہ ہو۔ یہ امام احمد ؒ اور اما م شافعیؒ کا ایک قول ہے اور حسن بصری کا بھی یہی کہنا ہے۔

دونوں اقوال اہل علم میں سے کسی نہ کسی کے اختیار کردہ ہیں اور جو مجھے راجح معلوم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ کفارہ واجب نہیں ہو گا، کیونکہ اگر عورت پر بھی واجب ہوتا تو نبی ضرور بیان فرما دیتے، جبکہ یہ بات تو معلوم ہے کہ ضرورت کے وقت مطلوبہ امر بیان نہ کرنا جائز نہیں، واللہ اعلم۔

اللہ ہم سب کو نیک عمل کی توفیق دے۔

آپ کا بھائی

خالد المصلح

18/12/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں