×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / نفلی روزوں کی نیت سے متعلق سؤال

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2729
- Aa +

سوال

ہمارے علم میں تو یہ تھا کہ نفلی روزوں میں رات ہی سے نیت کا استحضار شرط نہیں ہے بلکہ جب انسان چاہے روزے کی نیت کر سکتا ہے لیکن بعض ساتھیوں نے یہ فتوی دکھایا جس کی عبارت کچھ یوں ہے (اگر وقت زوال سے تجاوز کر جائے اور اس کے بعد آپ نیت کریں تو روزہ جائز نہیں ہے، البتہ زوال سے پہلے جائز ہو گا) یہ بھائی کہتا ہے کہ اس نے یہ فتوی ابن القیم ؒ کی کتاب زاد المعاد سے نقل کیا ہے، آپ سے درخواست ہے کہ اس مسئلہ کی وضاحت فرما دیں کیونکہ اس کی وجہ سے بعض لوگوں کے ذہن میں بہت سے اشکالات آگئے ہیں

مسألة في نية صيام التطوع

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

اہل علم کا نفلی روزے میں دن میں نیت کرنے کے بارے میں اختلاف ہے، بعض کہتے ہے کہ دن میں روزے کی ابتداء سے انتہاء تک کسی بھی وقت نیت کرے تو روزہ صحیح ہو گا، اور بعض کہتے ہیں کہ زوال سے پہلے پہلے نیت کر سکتا ہے اور حنابلہ کا مذہب یہی ہے۔ صحیح پہلا قول ہے کیونکہ زوال سے پہلے اور زوال کے بعد کی تفریق میں کوئی دلیل موجود نہیں، و اللہ اعلم۔

آپ کا بھائی

خالد المصلح

11/11/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں