×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​فتاوی امریکہ / برزخی زندگی سے کیا مراد ہے؟ اس کا کیا مقصد ہے اور اس سے کونسے احکام متعلق ہیں؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2712
- Aa +

سوال

برزخی زندگی سے کیا مراد ہے؟ اس کا کیا مقصد ہے اور اس سے کونسے احکام متعلق ہیں؟

ما هو المقصود بالحياة البرزخيَّة؟ وما هي الأحكام التي تتعلَّق بها؟

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

برزخ سے مراد وہ ٹھکانہ ہے جو موت کے بعد سے لے کر قیامت کے دن زندہ ہونے تک کا ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ((اور ان کے پیچھے برزخ کی زندگی ہے جت تک انہیں دوبارہ زندہ نہیں کیا جاتا)) [المؤمنون:۱۰۰] تو انسان کے مرنے کے بعد سے دوبارہ زندہ ہونے تک کا جتنا وقت ہے برزخ کہلاتا ہے اور یہ زندگی قبر کے عذاب یا اس کی نعمت کا محل ہے۔

اور جہاں تک اس زندگی کے احکام کا تعلق ہے تو وہ دنیا اور آخرت سے مختلف ہیں، ابن القیمؒ نے کتاب الروح میں لکھا ہے (ج/۱ص۳۱۱): ’’اللہ تعالی نے تین طرح کی زندگی بنائی ہے: دنیاکی زندگی، برزخی زندگی، جائے قرار یعنی آخرت کی زندگی، اور ہر طرح کی زندگی کے مخصوص احکام بنائے ہیں، اس انسان کو بدن اور نفس کا مرکب بنایا ہے، دنیا کے احکام بدن پر لاگو کیے ہیں جبکہ روح پر تبعاََ، اسی وجہ سے احکام شرعیہ  زبان اور اعضاء سے سر زد ہونے والی حرکات پر مرتب ہوتے ہیں اگرچہ نفس میں اس کے خلاف ہی کچھ ہو، برزخ کے احکام روح پر لاگو کئے ہیں اور بدن پر تبعاََ، تو جیسے روح دنیاوی زندگی میں بدن کے تابع ہے، بدن کا درد روح کو بھی محسوس ہوتا ہے اسی طرح بدن کی لذت بھی روح کو محسوس ہوتی ہے، توروح نے جیسے نعمت اور عذاب کے اسباب کا سامنا کیا اسی طرح بدن بھی روح کی نعمت اور عذاب میں اس کے تابع ہے جبکہ اس صورت میں روح ہی اصل میں نعمت اور عذاب کا سامنا کر رہی ہوتی ہے، لہذا بدن ظاہر ہوتا ہے اور روح مخفی ہوتی ہے، بدن روح کی قبر کی طرح ہیں روح برزخ میں ظاہر ہوتی ہے اور بدن قبر میں مخفی ہوتا ہے، برزخ کے احکام ارواح پر جاری ہوتے ہیں پھر نعمت اور عذاب کی صورت میں بدن میں سرایت کر جاتے ہیں بالکل ایسے ہی جیسے دنیا کے احکام بدن پر جاری ہوتے ہیں پھر روح کی طرف سرایت کر جاتے ہیں ۔ جہاں تک قبر میں روح کا بدن میں لوٹنے کی بات ہے تو اس پر بہت سی احادیث دلالت کر رہی ہیں جیسا کہ براء بن عازب ؓ کی حدیث مؤمن اور کافر کی روح کے بدن سے نکلنے کی حالت بیان کرنے کے بارے میں ہے، اس حدیث میں رسول اللہ فرماتے ہیں: ((تو اس کی روح جسم میں لوٹائی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں ، اس کو بٹھاتے ہیں․․․))۔

اس حدیث میں نبی سے یہ تصریح موجود ہے کہ روح کو جسم میں لوٹا دیا جاتا ہے، اس حدیث کو احمد اور ابو داؤد نے روایت کیا ہے، اس حدیث کے مقتضا کو تمام اہل سنت والجماعت نے لیا ہے، ابن القیم ؒ نے کتاب الروح میں لکھا ہے: "اللہ تعالی نے اپنے لطف رحمت اور ہدایت کی بدولت ہمیں دنیا میں بھی سونے والے کی صورت میں نمونہ دکھایا ہے، کیونکہ اس صورت میں جو نعمت حاصل ہوتی ہے یا جو تکلیف ہوتی ہے وہ اصل میں روح کو ہوتی ہے اور بدن اس کے تابع ہوتا ہے، اور کبھی اثر اتنا قوی ہوتا ہے کہ یہ نظر بھی آنے لگتا ہے تو سویا ہوا شخص خواب میں دیکھتا ہے کہ اسے مارا جا رہا ہے اور مارنے کا اثر اسے جسم میں بھی محسوس ہوتا ہے، یا یوں دیکھتا ہے کہ اس نے کچھ کھایا یا پیا ہے اور جب وہ جاگتا ہے تو کھانے پینے کا ذائقہ محسوس کرتا ہے اور اس سے بھوک پیاس بھی ختم ہو جاتا ہے اور اس سے بھی زیادہ عجیب یہ کہ دیکھنے میں آتا ہے کہ سونے والا نیند میں ہی اٹھ کر حرکات کرتا ہے مارتا ہے اپنا دفاع کرتا ہے جیسے وہ جاگ رہا ہو لیکن اصل میں تو وہ نیند میں ہوتا ہے اسے یہ سب محسوس بھی نہیں ہوتا، یہ اس وجہ سے کہ جب حکم روح پر جاری ہوا تو اس نے بدن سے باہر سے ہی اعانت طلب کی اور اگر یہ بدن میں داخل ہو جاتی تو یہ اٹھ جاتا اور سب محسوس کرنے لگتا، تو جب روح لذت یا تکلیف محسوس کرے تو تبعاََ اس کا اثر بدن تک پہنچتا ہے اسی طرح برزخ کا معاملہ ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ عالیشان کیونکہ اس زندگی میں روح کا جسم سے تعلق زیادہ قوی ہے، جب روز محشر ہو گا ابدان کو زندہ کیا جائے گا اور لوگ قبروں سے اٹھیں گے تو لذت اور عذاب کا حکم روح اور بدن دونوں کو اکٹھے ہو گا جو کہ بالکل ظاہر ہو گا، تو اگر آپ اس موضوع کو اس کا حق دیں تو آپ کیلئے یہ واضح ہو جائے گا کہ قبر کا عذاب، نعمت، تنگی، وسعت اور اس کے جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہونا یا جہنم کے گڑہوں میں سے ایک گڑہا ہونا یہ سب سچ ہے اس میں کوئی شک نہیں، اور جس کو بھی اس بارے میں اشکال ہو تو یہ اس کی اپنی کم علمی ہے" {ج:۱/ص:۳۱۱۔۳۱۲


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں