قرضداروں کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟
حكم إعطاء الزكاة للغارمين
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
قرضداروں کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟
حكم إعطاء الزكاة للغارمين
جواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
قرضداروں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادگرامی ہے: ﴿بے شک زکوٰۃ فقراء ، مساکین ، زکوٰۃ پر کام کرنے والوں ، نئے اسلام لانے والوں کی دلجوئی ، غلاموں اور قرضداروں کے لئے ہے ……الخ﴾ {التوبۃ: ۶۰} اور غارمین سے مراد وہ لوگ ہیں جن پر قرضہ ہوتا ہے ، لہٰذا قرضدار کو زکوٰۃ دینا جائز ہے تاکہ وہ اس سے اپنا قرضہ چُکائے ، اگر اس کے پاس اور مال بھی ہو جس سے وہ اپنی ضروریات پوری کرسکتا ہے پھر بھی ان کو زکوٰۃ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
قرضداروں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادگرامی ہے: ﴿بے شک زکوٰۃ فقراء ، مساکین ، زکوٰۃ پر کام کرنے والوں ، نئے اسلام لانے والوں کی دلجوئی ، غلاموں اور قرضداروں کے لئے ہے ……الخ﴾ {التوبۃ: ۶۰} اور غارمین سے مراد وہ لوگ ہیں جن پر قرضہ ہوتا ہے ، لہٰذا قرضدار کو زکوٰۃ دینا جائز ہے تاکہ وہ اس سے اپنا قرضہ چُکائے ، اگر اس کے پاس اور مال بھی ہو جس سے وہ اپنی ضروریات پوری کرسکتا ہے پھر بھی ان کو زکوٰۃ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے