×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​​قربانی کے مسائل / ہم نے عقیقہ کے طور پر بیٹے اوربیٹی کی طرف سے آدھا اونٹ ذبح کیا یہ جائز ہے؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1219
- Aa +

سوال

ہم نے عقیقہ کے طور پر بیٹے اوربیٹی کی طرف سے آدھا اونٹ ذبح کیا یہ جائز ہے؟

ذبحنا نصف بدنة عن ولد وبنت كعقيقة فهل تجزئ؟

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

اس میں جمہور فقہاء کا مذہب یہ ہے کہ قربانی میں جو کافی ہوتا ہے وہ عقیقہ میں بھی کافی ہوجاتا ہے ، لہٰذا اس کے لئے اونٹ ، گائے اور بکری ذبح کرنا کافی ہے ، اور اس قول کے کہنے والوں کا آپس میں اختلاف ہے ان میں سے بعض نے کہا ہے کہ اونٹ اور گائے میں شرکت کافی ہے کہ اونٹ کا ساتواں حصہ ایک بکری کے برابر ہو گا ، پس اونٹ کا ساتواں حصہ مؤنث کی طرف سے اور اس کا ساتواں حصہ مذکر کی طرف سے ۔ یہی شوافع اور احناف کا مذہب ہے اور اور مالکیہ اور حنابلہ کے نزدیک یہ کافی نہیں ہے الا یہ کہ ایک بکری کے برابر پورا اونٹ ہو ۔

اور اہل علم کی ایک جماعت جس میں سے مالکیہ ، حنابلہ اور ظاہریہ ہیں وہ کہتے ہیں کہ صرف بکری ہی کافی ہوگی ، اس لئے کہ آپنے صراحتا فرمایا ہے: ’’بچہ کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری‘‘۔ اس حدیث کو امام احمد و ترمذی نے ام کرز کعبیہ سے نقل کیا ہے ، اور اسی طرح حضرت عائشہ ؓ سے بھی مروی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ اللہ کے رسولنے ہمیں حکم دیا کہ لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ میں ذبح کریں اور لڑکے کی طرف سے دوبکریاں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ زیادہ سنت اور صحابہ کے عمل کے قریب ہے اور اس میں زیادہ احتیاط ہے۔ واللہ اعلم


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں