×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / خلوت میں شرمگاہ کھولنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا انسان کے لئے جائز ہے کہ بغیر حاجت کے خلوت میں اپنی شرمگاہ منکشف کرے؟ كشف العورة في الخلوة

المشاهدات:1763

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا انسان کے لئے جائز ہے کہ بغیر حاجت کے خلوت میں اپنی شرمگاہ منکشف کرے؟

كشف العورة في الخلوة

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

اما بعد۔۔۔

جمہور علماء جن میں حنفیہ، شافعیہ اور حنابلہ شامل ہیں کہتے ہیں کہ خلوت میں بھی شرمگاہ ستر میں رکھنا واجب ہے الا یہ کہ کوئی حاجت ہومثلاََ قضائے حاجت، غسل کرنا یا پھر جماع اور دیگر حاجات۔ مالکیہ کہتے ہیں کہ شرمگاہ کا ستر امر مستحب ہے اور منکشف کرنا ایسی حالت میں مکروہ ہے۔

جمہور کا مذہب زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔ بھز بن حکیم اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم نے ارشاد فرمایا: ’’اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھو (ستر میں رکھو) سوائے اپنی بیوی کے یا باندی کے سامنے‘‘ روای کہتے ہیں میں نے کہا: یا رسول اللہ اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو؟ نبی نے فرمایا: ’’اللہ زیادہ اس بات کا حق دار ہے کہ اس سے حیاء کی جائے‘‘۔(رواہ ابو داؤد :۴۰۱۷ ، وترمذی:۲۷۹۴، و غیرھما) امام ترمذی کے نزدیک یہ حدیث حسن صحیح ہے اور امام بخاری نے اسے تعلیقاََ صیغہ جزم کے ساتھ ذکر کیا ہے۔حافظ ابن حجر نے تغلیق التعلیق (۱۶۰/۲) میں فرمایا ہے: یہ سند بھز تک ٹھیک ہے اور بھز کے بارے میں اختلاف ہے ، علی بن مدینی اور یحیٰ بن معین نے انہیں ثقہ قرار دیا ہیں اور مرّہ کہتے ہیں یہ سند صحیح ہے بھز سے پہلے پہلے تک اور ان کے بارے میں اہل علم کا کلام منقول ہے لیکن یہ واضح ہے کہ یہ حدیث حسن ہے اور اس سے استدلال کیا جا سکتا ہے۔

جمہور نے ترمذی کی ایک روایت (۲۸۰۰) سے بھی استدلال کیا ہے جو کہ ابن عمرؓ کی حدیث ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’خبردار ! کہ تم برہنہ ہو کیونکہ تمہارے ساتھ وہ ہے (یعنی فرشتے) جو قضائے حاجت کے علاوہ تم سے جدا نہیں ہوتے یا تب جب انسان اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرتا ہے لہٰذا ان سے حیاء کرو اور ان کا اکرام کرو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے اس طریق کے علاوہ ہمیں اس کی معرفت نہیں ہیں۔ تو حدیث ضعیف ہے مگر بھز والی حدیث حکم کے اثبات کے لئے کافی ہے۔ واللہ اعلم

آپ کا بھائی

أ.د. خالد المصلح

28 / 3 /1425هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127576 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62671 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59217 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55710 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52041 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50021 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45030 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف