کیا یہ جائز ہےکہ رمضان کی قضاء روزوں کی جگہ ایام تشریق کے روزے رکھے ؟
صيام أيام التشريق عن قضاء رمضان
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
کیا یہ جائز ہےکہ رمضان کی قضاء روزوں کی جگہ ایام تشریق کے روزے رکھے ؟
صيام أيام التشريق عن قضاء رمضان
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
آپ کاروزہ صحیح ہےاورمقبول بھی ہے۔ اورآئندہ قضاء روزے ایام تشریق میں نہ رکھو ، لیکن جو گزر گئے تو وہ جائز اورمقبول ہے اوراس پردلیل وہ حدیث ہے جوصحیح میں ہے:(نبی ﷺ نے رخصت نہیں دی ایام تشریق کے روزوں میں سوائے اس آدمی کے لئے جس کو ہدی میسر نہ آئے) جیسا کہ عائشہؓ اورابن عمرؓ کی حدیث میں ہے۔
ایام تشریق - جوذوالحجہ کےمہینے کے گیارواں ،بارہواں اورتیرواں دن ہے- میں روزہ نہ رکھا جائے، سوائے اس شخص کہ جو ھدی کا جانورنہ پائے جو حج تمتع اورحج قران میں ذبح کیے جاتے ہیں۔ اور جس پر روزوں کی قضاء ہو یا نفل رکھنا چاہتا ہو یا اس پرنذر کا روزہ واجب ہو تو علماء کے دو اقوال میں صحیح قول کےمطابق یہ اشخاص ان دنوں میں روزہ نہ رکھے لیکن وہ روزوے جو پیچے رکھ چکے ہِیں تو اس میں کوئی حرج نہیں اورجائزہے۔ انشاءاللہ۔