×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / بہت زیادہ بھولنے والا شخص کا روزہ

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کیا روزہ اس بندے پر فرض ہے جو زیادہ بھولنے کا مریض ہو؟ الصوم علیٰ کثیر النسیان

المشاهدات:1384

کیا روزہ اس بندے پر فرض ہے جو زیادہ بھولنے کا مریض ہو؟

الصوم علیٰ کثیر النسیان

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

جب انسان ا تنا زیادہ بھولتا ہوں کہ اس کی عقل مفقود ہوجاتی ہومطلب یہ کہ ایسے بڑھاپے کی حد تک پھنچ جائے کہ انسان چیزوں کےدرمیان بالکل تمیز نہ کرسکتا ہو تواس وقت اس پر روزہ فرض نہیں رہتا اوربعد میں نہ اس پر روزہ فرض رہے گا اورنہ کفارہ لازم ہوگا۔

اگر کبھی تو سمجھ لوٹ آتی ہواورکبھی ختم ہوجاتی ہو اور اس کا ذہن حاضر تو رہتا ہو لیکن پھربھولتا ہے تواس طرح کا بھولنا تندرست  لوگوں میں بھی کبھی کبھی ہوتا ہے اوراس تندرست بندے کی سمجھ بھی ہوتی ہےاورپہچان بھی۔ لہذا اس  طرح کے بھولنے سے مکلف ہونا ختم نہیں ہوگا ۔ لہذا بھولے پن کا ہونا یا بہت زیادہ بھولنا اس شخص کا مکلف ہوناختم نہیں کرتا۔ اور جو چیز مکلف ہونے کو ختم کردیتی ہے وہ عقل کا مکمل زائل ہوجانا ہے۔ اور جہاں تک چیزوں کے بھولنے اور نہ یاد رہنے کی بات ہے تواس سے اس شخص کے مکلف ہونے نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔

لہذا اس آدمی کی حالت میں مزید غور وفکر کرنی چاہیئے، اگر اس کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ روزے والے دن بھول کر پانی پی جاتا ہے تو نبیﷺ نے اس کےبارے میں فرمایا جیسا کہ صحیح میں حضرت ابو ہریرۃؓ کی حدیث ہے: (جو بھولا حالانکہ وہ روزے سے تھا اور کھایا پیا تواس کوچاہیئے کہ وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اس کواللہ نے کھلایا پلایا)۔

اور اگراس کا بھولنا اس معنی میں ہو کہ اسکی عقل بالکل ختم ہوجاتی ہو۔ اور اس کونہ تمیز ہو نہ پھچان تواس وقت  روزہ ترک کرنے میں اس پر کوئی حرج نہیں ہوگا ۔ کیونکہ یہ ان لوگوں میں سے نہیں ہے جو روزہ کےاھل ہیں ۔ اور نہ اس پر اس وجہ سےکفارہ واجب ہے ۔ کیونکہ کفارہ اورفدیہ ان لوگوں پر واجب ہوتا  ہے جو روزہ کے اھل ہو لیکن اس شخص کو نہ طاقت ہے نہ استطاعت یا توکسی دائمی مرض کی وجہ سے  یا پھر زیادہ عمر اور بڑھاپے کی وجہ سے باوجود عقل کی موجوگی کے۔

اور اگر عقل بالکل ختم ہوجائے توجب بھی عقل ختم ہو مکلف ہونا بھی ختم ہوجائے گا۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127561 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62660 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59184 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55706 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55177 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52027 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50016 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45021 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف