کیا کسی ایسے شخص کو زکوٰۃ کا مال دینا جائز ہے جس سے وہ اپنے لئے قربانی کا جانور خریدے؟
صرف الزكاة في شراء الأضحية
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
کیا کسی ایسے شخص کو زکوٰۃ کا مال دینا جائز ہے جس سے وہ اپنے لئے قربانی کا جانور خریدے؟
صرف الزكاة في شراء الأضحية
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:
زکوٰۃ کے مصارف کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کچھ اس طرح بیان فرمایا ہے: ’’بیشک صدقات صرف فقراء ، مساکین ، ان کو وصول کرنے والوں ، نئے اسلام لانے والوں کی دلجوئی ، غلامو ں ، قرضداروں ، اللہ کی راہ میں چلنے والوں اور اور راہ گیر مسافروں کے لئے ہے یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے اور اللہ بہت علم والا بہت حکمت والا ہے‘‘۔ [التوبۃ: ۶۰] لہٰذا ان کے علاوہ کسی اور کو زکوٰۃ دینا درست نہیں ہے ، اور قربانی جمہور علماء کے نزدیک سنت اور بعض علماء کے نزدیک واجب ہے ، اوران دونوں اقوال کے علاوہ ایک اورقول مشروعیت کا ہے کہ جس کے ساتھ مال ہے اور وہ قربانی پر قادر ہے تو اس کے لئے مشروع ہے ، لہٰذا جو قربانی پر قادر نہیں ہے تو اس کو زکوٰۃ نہ دی جائے کہ اس سے وہ قربانی کرلے