ہمارے شہر میں یہاں ایک ملین پتی آدمی ہے جو اپنے علاقے والوں پر دریا کی طرح زکوٰۃ کے پیسے لٹاتا ہے ، ہر آدمی کے حصہ میں تقریبا ایک ہزار سعودی ریال آتے ہیں ، مجھے دو ہزار دو سو سعودی ریال ریٹائرمنٹ پنشن ملتی ہے ، اور میرے پاس ایک منزلہ فلیٹ ہے جس میں کچھ عصرِ حاضر کا سامان وغیرہ ہے جو میرے اور میری فیملی کے لئے کافی ہے ، اور میرے پاس ایک چھوٹی سی سادہ سی گاڑی بھی ہے ، بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مجھ پر پورا سال گزر جاتا ہے اور میں قرضے تلے ڈوبا ہوتا ہوں، لیکن کچھ مالی صدقات کے اداروں کے ذریعہ میں اپنا قرضہ چکا لیتا ہوں ، یہ لگ بھگ میرے تفصیلی حالات ہیں ، لہٰذا اب جناب مآب سے میرا سوال یہ ہے کہ ان مذکورہ احوال کی بناء پر میرے لئے زکوٰۃ لینا جائز ہے؟
هل أنا مستحق للزكاة