×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / چہرے کی خوبصورتی اور صفائی کے لئے کریموں کے استعمال اور فیشل کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میراسوال یہ ہے کہ چہرے کی خوبصورتی اور صفائی کے لئے اگر ہم چہرے پر قدرتی بیج یا خمیر وغیرہ کا ماسک رکھیں تو کیا یہ تخلیق خدا کی تغییرمیں سے شمار کیا جائے گا اور کیا یہ حرام ہے ؟ استعمال كريمات لتفتيح البشرة والتقشير

المشاهدات:1960

جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میراسوال یہ ہے کہ چہرے کی خوبصورتی اور صفائی کے لئے اگر ہم چہرے پر قدرتی بیج یا خمیر وغیرہ کا ماسک رکھیں تو کیا یہ تخلیقِ خدا کی تغییرمیں سے شمار کیا جائے گا اور کیا یہ حرام ہے ؟

استعمال كريمات لتفتيح البشرة والتقشير

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

اگر اس طرح کے مواد اثر کے اعتبار سے میک اپ اور بیوٹی مواد کے مشابہ ہوں تو پھر ان کا استعمال جائز ہے، البتہ اگر ان کے استعمال سے باقاعدہ تغییر واقع ہوتی ہو جیسا کہ اوپر والی کھال کو زائل کرنا یا چہرے کو ابٹن وغیرہ سے رگڑنا تو یہ اکثر اہل علم کے نزدیک نا جائز ہے اس لئے کہ یہ ایک طرح کی اللہ کی تخلیق میں تبدیلی ہے ، مسند [۲۶۱۷۱] میں حضرت عائشہؓ سے ایک حدیث میں مروی ہے جس میں وہ فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسولنے چہرے کو رگڑنے والی عورت اور جس کے لئے رگڑا جا رہا ہے دونوں پر لعنت فرمائی ہے ، اس حدیث کی سند میں بعض راویوں کی جہالت کی وجہ سے کلام ہوا ہے ۔

اور اہل علم کی دوسری جماعت کے نزدیک چہرے کی رگڑائی مباح و جائز ہے اس لئے کہ اس کے نہی کے بارے میں جو حدیث وارد ہوئی ہے وہ ضعیف ہے، باقی تخلیقِ خدا کی تبدیلی کی جو علت ہے تو وہ عام نہیں ہے اس لئے کہ اس کے کثرت کا تقاضا وہ جس کی طرف طبری گئے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کو جس شکل وصورت کے ساتھ  پیدا کیا ہے تو اس میں عورت کے لئے کمی زیادتی جائز نہیں ہے ، حسن وجمال کے لئے ، نہ خاوند کے لئے اور نہ کسی اور کے لئے ، یہاں تک کہ اگر اس کو کوئی عیب ہو تب بھی اس کے لئے یہ جائز نہیں ہے جیسا کہ اگر کسی کا زائد لمبا دانت ہو اور وہ اسے اکھاڑنا چاہے ، یا لمبائی کی وجہ سے اسے تراشنا چاہے یا کسی عورت کی داڑھی اور مونچھیں ہوں اور وہ ان کو کاٹنا چاہے یا اکھاڑنا چاہے تو اس کے لئے یہ جائز نہیں ہے جبکہ یہ جمہورکے مذہب کے خلاف ہے کہ جمہور علماء نے ان صورتوں کو مستثنی قرار دیا ہے ، جیساکہ بعض روایتوں میں زیب وزینت اختیار کرنے کی اجازت وارد ہوئی ہے ، حالانکہ اس میں تخلیقِ خدا میں ایک قسم کی تبدیلی رونما ہوتی ہے جیساکہ مہندی اورخضاب لگانا لہٰذا یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ تخلیق ِ خدا والا قاعدہ عام نہیں ہے ، جیسا کہ چیزوں کے استعمال میں جب تک کوئی ممانعت کی دلیل وارد نہ ہو تب تک وہ حلال ہوتی ہیں ۔

لہٰذا جہاں تک مجھے دکھائی دیتا ہے تو چہرے کی خوبصورتی اور صفائی کے لئے ان جیسے مواد کا استعمال جائز ہے ، اوراس کے اثر کی مدتِ طوالت وغیرہ ظاہر نہیں ہے ۔

باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔

آپ کا بھائی/

أ.د.خالد المصلح

22/ 9 /1428هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127708 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62715 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59358 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55720 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52094 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50047 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45057 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف