×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / مختلف نیتوں کے ساتھ قربانی کے جانور میں شریک ہونا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کیا ایک گائے میں مختلف گھرانوں سے تین افراد کا جمع ہونا جائز ہے ، اور ان میں سے ایک کی نیت کی قربانی ہو اور باقی دونوں کی نیت قربانی کی نہ ہو بلکہ صرف گوشت سے نفع حاصل کرنا ہو؟ حكم الاشتراك في الذبيحة بنوايا مختلفة

المشاهدات:1922

کیا ایک گائے میں مختلف گھرانوں سے تین افراد کا جمع ہونا جائز ہے ، اور ان میں سے ایک کی نیت کی قربانی ہو اور باقی دونوں کی نیت قربانی کی نہ ہو بلکہ صرف گوشت سے نفع حاصل کرنا ہو؟

حكم الاشتراك في الذبيحة بنوايا مختلفة

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آ پ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

ایسی قربانی کے جانور جس میں کچھ کی نیت قربانی ہو اور کچھ کی صرف گوشت حاصل کرنا تو اس کے بارے میں اہل علم کے دو قول ہیں:

پہلا قول: امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے نزدیک اس طرح کے ذبیحہ میں شرکت جائز ہے ، چاہے وہ ذبیحہ واجب ہو یا نفلی ، چاہے سب کی نیت قربانی کی ہو یا بعض کی نیت محض گوشت حاصل کرنا ہو ۔

ان حضرات کا استدلال صحیح مسلم {۱۳۱۸} میں وارد شدہ حضرت جابر ؓ کی حدیث ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ ہم حج کے لئے اللہ کے رسولکے ساتھ نکلے تو اللہ کے رسولنے ہمیں اونٹوں اور گائے میں شرکت کا حکم دیا اس طرح ہم سات سات ایک اونٹ میں ہوئے ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ہم حج و عمرہ میں اللہ کے رسول کے ساتھ ایک اونٹ میں سات آدمی تھے ۔

اور حدیث سے استدلال اس طرح ہے کہ حج میں بعض ذبیحہ واجب ہوتے ہیں اور بعض نفل ، تو جب یہ مختلف جہات قربانی پر مؤثر نہیں ہوئے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ شرکت میں مختلف نیتیں مؤثر نہیں ہوتیں ۔

دوسرا قول: یہ ہے کہ جو شخص قربانی کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے اس شخص کے ساتھ قربانی جائز نہیں ہے جو قربانی نہیں چاہتا، اس لئے ذبیحہ ایک ہے ، لہٰذا یہ جائز نہیں ہے کہ بعض قربتِ الٰہی کی نیت کریں اور بعض نہ کریں ، یہ امام ابو حنیفہ کا مذہب ہے ۔

اور زیادہ قرین قیاس اور أقرب الی الصواب بھی یہی قول ہے کہ ایسے شخص کے ساتھ قربانی جائز نہیں ہے جس کی نیت قربانی کی نہ ہو ، اس لئے کہ اجازت اسی صورت پر وارد ہے ، باقی رہی واجب اور نفلی قربانی کی تو یہ غیر مؤثر ہے ، اس لئے کہ سب ہی قربتِ الٰہی کے خواہاں ہوتے ہیں ، برخلاف اس کے کہ جب ان کا مقصد گوشت حاصل کرنا ہو ۔ واللہ أعلم


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127715 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62716 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59363 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55720 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52094 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50047 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45059 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف