سُودی بینکوں میں ملازمت کرنے کا کیا حکم ہے؟
العمل في البنوك الربوية
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
سُودی بینکوں میں ملازمت کرنے کا کیا حکم ہے؟
العمل في البنوك الربوية
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیق الٰہی آپکے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
اہل علم کی ایک بڑی جماعت کا اس بارے میں یہ فتوی ہے کہ سُودی بینکوں میں تمام کام حرام ہیں ، اور تمام کاموں کی حرمت کی وجہ یہ ہے کہ ان کاموں کا سُود کے ساتھ کسی درجہ تعلق ہوتا ہے، اس لئے بھی کہ سُود ہی تمام سُودی بینکوں کا روحِ رواں ہوتا ہے، اس میں تمام کام اگرچہ وہ ایک دوسرے سے مختلف ہوں لیکن وہ کسی نہ کسی درجہ میں سُود کی خدمت کرتے ہیں ۔
بعض علماء نے سُود کے ساتھ بالواسطہ تعلق رکھنے اور بلاواسطہ تعلق رکھنے میں فرق کیا ہے، لیکن جہاں تک مجھے لگ رہا ہے تو میری رائے یہ ہے کہ سُودی بینکوں سے دُوری انسان کے لئے حلال رزق اور اطمینانِ خاطر کا سبب ہے اس لئے کہ سُود کی برائی دین و دنیا کے فساد کے اسباب کا ایک بہت بڑا سبب ہے، لہٰذا یہی بہتر ہے کہ آپ کوئی اور کام تلاش کریں اگرچہ اس سے آپ سے بعض منافع چلے جائیں ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو خیر کی توفیق دے