×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / رقم کی تبدیلی میں وکالت (ایجنٹ گری) کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

اگر کوئی شخص اپنے کسی ساتھی کو رقم دے کر اس سے یہ کہے کہ یہ میرے لئے تبدیل کرا دو اور یہ شخص اس میں تجارت نہیں کرتا، اور جب اس سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ آپ اسے تبدیل کروائیں تو وہ کہتا ہے کہ میں یہ کل آپ کے پاس لے کر آؤں گا، اور پھر وہ اپنے ساتھ وہ مال لے کر آتا ہے جس کی تبدیلی کا اس سے مطالبہ کیا گیا تھا، اب سوال یہ ہے کہ یہ آپ ﷺ کے اس ارشاد گرامی کے تحت تو شامل نہیں ہے: ’’جب سونے کو سونے کے بدلے ، چاندی کو چاندی کے بدلے، آٹے کو آٹے کے بدلے، جو کو جو کے بدلے، کھجور کو کھجور کے بدلے، اور نمک کو نمک کے بدلے بیچو تو مثل بہ مثل اور ہاتھ در ہاتھ بیچو ، اور جس نے زیادتی کی یا زیادتی طلب کی تو اس نے سود لیا اور لینے والا اور دینے والا دونوں حکم میں برابر ہیں‘‘، یعنی کیا یہ معاملہ جائز نہیں ہے؟ الوكالة في الصرف

المشاهدات:1239

اگر کوئی شخص اپنے کسی ساتھی کو رقم دے کر اس سے یہ کہے کہ یہ میرے لئے تبدیل کرا دو اور یہ شخص اس میں تجارت نہیں کرتا، اور جب اس سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ آپ اسے تبدیل کروائیں تو وہ کہتا ہے کہ میں یہ کل آپ کے پاس لے کر آؤں گا، اور پھر وہ اپنے ساتھ وہ مال لے کر آتا ہے جس کی تبدیلی کا اس سے مطالبہ کیا گیا تھا، اب سوال یہ ہے کہ یہ آپ ﷺ کے اس ارشاد گرامی کے تحت تو شامل نہیں ہے: ’’جب سونے کو سونے کے بدلے ، چاندی کو چاندی کے بدلے، آٹے کو آٹے کے بدلے، جَو کو جَو کے بدلے، کھجور کو کھجور کے بدلے، اور نمک کو نمک کے بدلے بیچو تو مثل بہ مثل اور ہاتھ در ہاتھ بیچو ، اور جس نے زیادتی کی یا زیادتی طلب کی تو اس نے سود لیا اور لینے والا اور دینے والا دونوں حکم میں برابر ہیں‘‘، یعنی کیا یہ معاملہ جائز نہیں ہے؟

الوكالة في الصرف

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

یہ مسئلہ دو صورتوں سے خالی نہیں ہے:

پہلی صورت: اگر وہ اپنے ساتھی کو مال دے تا کہ وہ اس کے لئے تبدیل کرا دے تو یہ تبدیلی میں وکیل بنانا ہے اور اس صورت میں مجلس میں قبضہ واجب نہیں ہے۔

دوسری صورت: یہ ہے کہ وہ اس سے رقم کا مطالبہ کرے ، اس صورت میں جدا ہونے سے پہلے قبضہ واجب ہے، جیسا کہ آپ کا فرمان حدیثِ مذکورہ اور اسی طرح اور بھی صحیح احادیث میں آیا ہے کہ (یدا ً بیدِِ) ہاتھ در ہاتھ ہو ، اور کئی اہل علم کی طر ف سے جدا ہونے سے پہلے قبضہ کے وجوب پر اجماع منقول ہے۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

03/01/1425هـ


المادة السابقة

الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127577 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62671 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59218 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55710 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52041 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50022 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45030 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف