مجھے آپ کی راہنمائی چاہئیے اس قاعدہ کے مرجع کی تلاش میں کہ آداب شرعیہ کی مخالفت کراہت لازم کرتی ہے نہ کہ تحریم، اور کیا اس قاعدہ میں داڑھی کو رنگ لگانا اور چہرے کے بال صاف کروانا بھی آتا ہے؟
أين أجد هذه القاعدة الشرعية؟
مجھے آپ کی راہنمائی چاہئیے اس قاعدہ کے مرجع کی تلاش میں کہ آداب شرعیہ کی مخالفت کراہت لازم کرتی ہے نہ کہ تحریم، اور کیا اس قاعدہ میں داڑھی کو رنگ لگانا اور چہرے کے بال صاف کروانا بھی آتا ہے؟
أين أجد هذه القاعدة الشرعية؟
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
اہل علم میں سے متعدد حضرات نے اس قاعدہ کو ذکر کیا ہے، جیسا کہ ابن عبد البر نے تمہید {۱/۱۴۲} میں اور ابن رجب ؒ نے جامع العلوم والحکم میں اس حدیث کی شرح کے دوران ((اللہ تعالی نے بعض فرائض فرض کئے ہیں)) {۱/۲۸۰}، اور اسی طرح حافظ ابن حجر ؒ نے فتح الباری {۱/۲۵۳} میں بھی ذکر کیا ہے۔
اور جہاں تک نمص یعنی چہرے سے بھنووں وغیرہ کے بال اتارنے کا تعلق ہے تو وہ بے شک اس میں داخل نہیں کیونکہ ایسا کرنے والا ملعون ہے، اس حکم کو کراہت پر محمول نہیں کیا جا سکتا، واللہ اعلم۔
آپ کا بھائی/
خالد بن عبد الله المصلح
11/06/1425هـ