×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / ایک شخص حج کی مہینوں میں عمرہ کرتا ہے کیا یہ عمرہ اس کو تمتع سے مستغنی کر دے گا؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جو آدمی شوال یا ذیقعد میں عمرہ ادا کرے جبکہ اس نے حج کی ادائیگی کی نیت بھی کی ہو کیا ایسے شخص پر ہدی واجب ہوگی یا روزے یا پھر کوئی اور کفارہ؟ من اعتمر في أشهر الحج فهل يغنيه ذلك عن التمتع؟

المشاهدات:2224

جو آدمی شوّال یا ذیقعد میں عمرہ ادا کرے جبکہ اس نے حج کی ادائیگی کی نیّت بھی کی ہو کیا ایسے شخص پر ہدی واجب ہوگی یا روزے یا پھر کوئی اور کفّارہ؟

من اعتمر في أشهر الحج فهل يغنيه ذلك عن التمتع؟

الجواب

 

بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

بعدالحمد والصّلوۃ:

اہل علم کا اجماع ہے کہ جو شخص حج کے مہینوں میں میقات سے عمرہ کا احرام باندھے اور اپنے عمرہ سے فارغ ہوکروہیں اقامت اختیار کرلے اور پھر اسی سال حج کرے تو وہ متمتع ہے اور اس پر ہدی واجب ہوگی اگراس کوہدی نہ ملی تو اس کے ذمہ تین دِن کے روزے حج کے ایّام میں اور ساتھ واپس جانے کے بعد واجب ہونگے

اختلاف اس صورت  میں ہے کہ اگر حج کے مہینوں میں کوئی عمرہ کرے پھر مسافتِ قصر کے بقدر سفر کرے توحنابلہ کے نزدیک اس سفر کی وجہ سے اس کا تمتع منقطع ہوجائے گا جبکہ امام شافعی ؒ فرماتے ہیں کہ تمتع تو منقطع نہیں ہوگا بلکہ تمتع تب منقطع ہوگا جب وہ میقات کی طرف واپس لوٹ جائے گا  جبکہ احناف فرماتے ہیں کہ اگراپنے شہر کی طرف لوٹ جائے تو تمتع منقطع ہوگا وگرنہ نہیں اورمالکیہ کے نزدیک اگر وہ اپنے شہر کی طرف روانہ ہوا یااتنی مسافت پر سفر کیا جتنی اس کے شہر کی ہے تو تمتع منقطع ہوجائے گا․․․․․․اور ایک قول یہ بھی ہے کہ سفر پرآنے جانے سے  تمتع پر کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ وہ متمتع ہی رہے گا  جبکہ اس نے عمرہ کر لیاہے اور پھراسی سال اس نے حج بھی کیا ہو تو وہ متمتع ہی ہے یہ قول حسن کا ہے اوراسی قول کوابنِ منذر اور ابنِ حزم ظاہریؒ نے اختیار کیا ہے․․․

راجح یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب وہ اپنے شہر لوٹ آئے گا تو اس کا تمتع منقطع ہوجائے گا کیونکہ صحا بہ وتابعین رضی اللہ عنہم کی اصطلاح میں تمتع اشھرِحج میں ایک ہی سفر کیساتھ حج اور عمرہ کرنے کو کہتے ہیں  اور جوشخص واپس اپنے شہر لوٹ آئے تو تمتع کا معنی اس کے حق میں زائل ہوجاتا ہے․․․واللہ تعالی اعلم

 

خالد المصلح

24/ 11/ 1424هـ

 


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127578 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62675 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59226 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55711 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52042 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50026 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45032 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف