عورت مردوں کے ہوتے ہوئے جو حجاب چہرے پر ڈالتی ہے وہ تو معروف ہے مگر کچھ حجاب ایسے بھی ہیں جن کے مختلف پردے ہوتے ہیں جیسا کہ نقاب جس میں عورت کو دیکھنے کی سہولت ہوتی ہے ،کیا یہ جائز ہے ؟
لبس النقاب للمحرمة.
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
عورت مردوں کے ہوتے ہوئے جو حجاب چہرے پر ڈالتی ہے وہ تو معروف ہے مگر کچھ حجاب ایسے بھی ہیں جن کے مختلف پردے ہوتے ہیں جیسا کہ نقاب جس میں عورت کو دیکھنے کی سہولت ہوتی ہے ،کیا یہ جائز ہے ؟
لبس النقاب للمحرمة.
الجواب
امابعد۔۔۔
اگر ایسا حجاب جس میں عورت کو دیکھنے کے لئے دو سوراخ ہوتے ہیں تو یہ جائز ہے کیونکہ اس میں چہرہ چھپا ہوتا ہے اور نبی اکرم ﷺکے زمانے میں بھی عورتیں پہنتی تھیں ۔ اس لئے بخاری کی روایت (۱۷۹۷)میں ابن عمرؓ حضورﷺکی حدیث نقل کرتے ہیں کہ’’ عورت حالتِ احرام میں نقاب نہ کرے ‘‘۔
یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ عورتیں حضور ﷺکے زمانے میں نقاب کرتی تھیں جیسا کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے مجموع الفتاویٰ (۲۲/۱۱۱) میں ذکر کیا ہے ۔ البتہ جو نقاب بہت وسیع اور کھلا ہو جس میں چہرہ نظر آتا ہو تو اس کا پہننا جائز نہیں اس لئے کہ اس میں بے پردگی ہوتی ہے جس سے فتنہ برپا ہوتا ہے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔
خالد المصلح
08 /04/ 1425هـ