×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / کیا اہل سنت کا اجماع شیعہ کے بغیر منعقد ہو جاتا ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

دکتور وہبۃ الزحیلی کے قول کے بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے کہ اجماع صرف اہل سنت کا بغیر شیعہ مجتہدین کے منعقد نہیں ہوتا؟ اور یہ انہوں نے اپنی کتاب اصول الفقہ صفحہ ۴۴ میں ذکر کیا ہے هل ينعقد إجماع أهل السنة بدون الشيعة؟

المشاهدات:1518

دکتور وہبۃ الزحیلی کے قول کے بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے کہ اجماع صرف اہل سنت کا بغیر شیعہ مجتہدین کے منعقد نہیں ہوتا؟ اور یہ انہوں نے اپنی کتاب اصول الفقہ صفحہ ۴۴ میں ذکر کیا ہے

هل ينعقد إجماع أهل السنة بدون الشيعة؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 مجھے ڈاکٹر وہبۃ الزحیلی کے کلام کا علم نہیں ہے اور نہ ہی میرے پاس کوئی ایسی کتاب ہے جس سے مذکورہ سؤال کے بارے میں مراجعت کر سکوں، لیکن مسألہ بالا میں اہل علم جن میں اصولیین اور دیگر شامل ہیں کلام کیا ہے اور محل بحث وہ شخص جس کا اجماع معتبر ہونا چاہئیے اس کے اوصاف کے بارے میں ہے۔

اکثر اہل علم (اصولیین اور فقہاء) کا مذہب یہ ہے کہ اجماع میں فاسق کے قول کا کوئی اعتبار نہیں چاہے اس کا فسق اعتقاد کے اعتبار سے ہو یا افعال کے اعتبار سے۔

اور بہت سے اہل علم نے اعتقادی فسق کی مثال روافض سے دی ہے، مرداوی ؒ اپنی کتاب "التحبیر شرح التحریر" {۴/۱۵۶۰} میں لکھتے ہیں: "فاسق کا قول مطلقاََ شمار نہیں کیا جائے گا چاہے اعتقاد کے اعتبار سے ہو یا افعال کے اعتبار سے۔ اور اعتقادی فسق کی مثال روافض، معتزلہ اور دیگر کی ہے"۔

اور ابن قطانؒ نے کہا ہے:ـ ’’اجماع ہمارے ہاں اہل علم کا اجماع ہے، اور جو اہل ہوی میں سے ہو تو اس کا کوئی دخل نہیں‘‘ یہ بحر محیط {۴/۴۶۸} میں نقل کیا ہے۔

جو مجھے راجح معلوم ہوتا ہے وہ یہ کہ شیعہ کے اختلاف کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ استدلال کے اصول میں ہی وہ اہل سنت سے اختلاف رکھتے ہیں، ان اصول میں سے یہ بھی ہے کہ وہ اجماع کو نہ شمار کرتے ہیں اور نہ ہی اس کو حجت مانتے ہیں۔

اور ابہاج {۲/۲۶۴} میں لکھا ہے: "یہ بات گزر چکی کہ شیعہ اجماع کو جو کہ امت کے مجتہدین کا اتفاق ہے حجت نہیں مانتے"۔

اور یہ سب مذکورہ بحث کا تعلق فروعی مسائل سے ہے، جہاں تک عقائد کی بات ہے تو ان کا کوئی اعتبار نہیں، اگر ایسا ہو تو اہل سنت کا کوئی معاملہ اور ان کا کوئی اجماع معتبر ہی نہ ہو، واللہ اعلم۔

آپ کا بھائی/

خالد بن عبد الله المصلح

06/09/1425هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127562 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62660 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59184 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55707 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55177 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52027 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50016 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45021 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف