×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / اس عہد کی شرائط کے بارے میں آپ کا خیال ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میں قرآن پاک کی معلمات تیار کرنے والے ایک ادارے میں پڑھنے والی طالب علمہ ہوں، اس انسٹی ٹیوٹ والوں نے مجھ سے درج ذیل قواعد پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا: ۱- شرعی آداب کی رعایت اور نمازوں کوا پنے اوقات میں ادا کرنے کی پابندی۔ ۲- علم شرعی کی طلب اور قرآن کریم یاد کرنے میں خوب دل وجان سے انتھک محنت کرنا۔ ۳- انسٹی ٹیوٹ میں کم از کم ایک سال کے عرصہ کے لئے کام کرنے کا عہد، یا حفظ کے دور کرنے کا عہد ، یا خواتین کے اجتماعات میں کام کرنے کا عہد، اور یہ سب علم شرعی کے تزکیہ کے باب میں سے ہیں ، لہٰذا اس میں شارع علیہ السلام کا کیا حکم ہے ؟ ما رأيكم بشروط هذا التعهد؟

المشاهدات:1167

میں قرآن پاک کی معلمات تیار کرنے والے ایک ادارے میں پڑھنے والی طالب علمہ ہوں، اس انسٹی ٹیوٹ والوں نے مجھ سے درج ذیل قواعد پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا: ۱- شرعی آداب کی رعایت اور نمازوں کوا پنے اوقات میں ادا کرنے کی پابندی۔ ۲- علمِ شرعی کی طلب اور قرآن کریم یاد کرنے میں خوب دل وجان سے انتھک محنت کرنا۔ ۳- انسٹی ٹیوٹ میں کم از کم ایک سال کے عرصہ کے لئے کام کرنے کا عہد، یا حفظ کے دَور کرنے کا عہد ، یا خواتین کے اجتماعات میں کام کرنے کا عہد، اور یہ سب علمِ شرعی کے تزکیہ کے باب میں سے ہیں ، لہٰذا اس میں شارع علیہ السلام کا کیا حکم ہے ؟

ما رأيكم بشروط هذا التعهد؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

شرعی رُو سے ان میں کچھ شرائط واجب ہیں جن کی شرط لگانا ان شرائط کے لئے مضبوطی ہوگی، اور ان میں سے بعض شرائط شرعی نقطۂ نظر سے مستحب ہیں جن کے ذریعہ ان کی شرط لگانا ان کو لازم قرار دینا ہے، اور ان شرائط کے قبول کرنے سے وہ لازم ہوجاتے ہیں جن کا پورا کرنا واجب ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اے ایمان والو! عقود کو پورا کیا کرو﴾ [المائدۃ: ۱] ایک اور جگہ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿عہد کی پاسداری کیا کرو اس لئے کہ عہد کے بارے میں پوچھ تاچھ ہوگی ﴾ [الاسراء: ۳۴] اور امام ابوداؤدؒ نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث ذکر کی ہے جس میں آپ کا ارشاد گرامی ہے: "مسلمان اپنی شرائط پر باقی رہتے ہیں"۔

 یہ حدیث امام بخاری ؒ نے معلقا کتاب الاجارہ ’’باب اجر السمسرۃ‘‘ میں بھی روایت کی ہے، اور یہ حدیث اور بھی بیشتر صحابہ سے مروی ہے جس کی وجہ سے اس کو اور بھی تقویت ملتی ہے، ابن العربی نے اس کے بارے میں اپنے عارضہ {۶/۱۰۳} میں لکھا ہے: ’’یہ حدیث کئی طرق سے مروی ہے اور اس حدیث کے الفاظ و معانی پر قرآن وامت کا اجماع ہے‘‘۔

اور بعض شرائط ایسی ہوتی ہیں جو انسٹی ٹیوٹ کے مصلحت کے لئے ہوتی ہیں اور بسا اوقات یہ شرائط طالب علم کے مصلحت کے لئے ہوتی ہیں ، جب طالب علم کو اس کا پابند بنایا جاتا ہے تو اس کے لئے ان کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے، ان دلائل کی بناء پر جن کی وجہ سے عقود و عہود کا پورا کرنا واجب ہے۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127316 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62457 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58509 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51734 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49864 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44151 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف